ہفتہ 27 دسمبر 2025 - 10:42
کیا اضطراب بھی گناہوں کا کفارہ بن سکتا ہے؟

حوزہ / زندگی میں آنے والی مصیبتیں صرف تلخ واقعات نہیں ہوتیں، بلکہ روایات کے مطابق یہ بعض اوقات گناہوں کے لیے ایک پوشیدہ علاج ثابت ہوتی ہیں۔ امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں کہ بعض مشکلات انسان کو ملاقات خدا سے پہلے گناہوں سے پاک کرنے کا ذریعہ بنتی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انسان کو پیش آنے والی مصیبتوں کی نوعیت اس کے عملی یا اخلاقی حالات سے جڑی ہوتی ہے۔ یہ مشکلات انسان کی تربیت اور اصلاح کے لیے اس پر وارد ہوتی ہیں، اور ان سے نجات کے لیے ہر مصیبت کے مطابق درست رویہ اختیار کرنا ضروری ہے، تاکہ اگر ان کے آخرت میں کوئی منفی اثرات ہوں تو وہ ختم ہو جائیں۔ متعدد روایات اس حقیقت کی تائید کرتی ہیں۔

امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں:

"ہم میں سے کوئی شیعہ ایسا نہیں جو کسی ایسے کام کا ارتکاب کرے جس سے ہم نے منع کیا ہو، پھر مر جائے، مگر یہ کہ وہ اپنے مال، اپنی اولاد یا خود اپنی ذات میں کسی نہ کسی مصیبت میں مبتلا کر دیا جاتا ہے، تاکہ اس کے گناہ ختم ہو جائیں اور وہ اس حال میں خداوندِ عزوجل سے ملاقات کرے کہ اس پر کوئی گناہ باقی نہ ہو۔ اور بعض اوقات کچھ گناہ باقی رہ جاتے ہیں، تو موت کے وقت اس پر سختی کی جاتی ہے۔"

اسی طرح رسولِ خدا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:

"مؤمن کو جو بھی تکلیف، بیماری، غم یا یہاں تک کہ وہ اضطراب لاحق ہوتا ہے جو اس کے ذہن کو مشغول کر دیتا ہے، خداوندِ متعال اس کے بدلے اس کے گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے۔"

یہ طرزِ فکر اور اس نوع کی توجہات راہِ معنویت پر چلنے والوں کے لیے نہایت ضروری اور ناگزیر ہیں، اور کائنات میں پیش آنے والے واقعات پر غور و فکر کے نتیجے میں انسان میں یہ شعور پیدا ہوتا ہے۔

(ماخوذ از کتاب: گام‌های آغازین سلوک — استاد محمد باقر تحریری)

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha